ایرانی تیل کی بندش: بلوچستان کے لیے تباہ کن نتائج
15 لاکھ افراد کو روزگار سے محرومی کا خطرہ
ایرانی تیل کی بندش بلوچستان کے لیے ایک تباہ کن
صورتحال ہوگی۔ اس سے صوبے میں کم از کم 15 لاکھ افراد کو روزگار سے محرومی کا خطرہ
ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایرانی تیل کی تجارت سے منسلک ہیں، بشمول تیل بردار گاڑیوں
کے ڈرائیور، دکاندار، ہوٹل مالکان اور مزدور۔
مالی خسارہ اور عوام میں مایوسی
ایرانی تیل کی بندش سے بلوچستان کی معیشت کو
شدید نقصان پہنچے گا۔ اس سے تیل بردار گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی آئے گی، جس سے
غریب افراد کو اپنی گاڑیاں دوبارہ اپنی پرانی قیمتوں پر فروخت کرنا پڑے گی۔ اس سے
انہیں 20 سے 25 لاکھ روپے کا مالی خسارہ ہوگا۔
کاروبار کی بندش سے پہلے سے ہی مہنگائی سے متاثر
عوام میں مایوسی کی ایک لہر دوڑ جائے گی۔ اس سے خودکشیوں، لڑائی جگڑوں، چوری اور
ڈکیتیوں کی شرح میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
مواصلات اور تعلیم پر منفی اثر
ایرانی تیل کی بندش سے بلوچستان میں مواصلات اور
تعلیم پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ اس سے سڑکوں پر تیل بردار گاڑیوں کا رش ختم ہو جائے
گا، جس سے مقامی لوگوں کو سفر کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔ اس سے مقامی طلباء اور
طالبات کی تعلیم میں بھی خلل پڑنے کا خطرہ ہے۔
ملکی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ
ایرانی تیل کی بندش سے پاکستانی معیشت کو بھی
نقصان پہنچے گا۔ اس سے ملک کو ڈالر کی درآمدات میں اضافہ ہوگا، جو کہ دیوالیہ کے
قریب پہنچے اس ملک کے لیے ایک اضافی بوجھ ہوگا۔
حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت
ایرانی تیل کی بندش سے بلوچستان کو ہونے والے
نقصان کو کم کرنے کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسے بلوچستان کے
معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک طویل مدتی منصوبہ تیار کرنا چاہیے۔
مجموعی طور پر، یہ واضح ہے کہ ایرانی تیل کی
بندش بلوچستان کے لیے ایک تباہ کن صورتحال ہوگی۔ اس سے صوبے کی معیشت، مواصلات اور
تعلیم پر منفی اثر پڑے گا۔ حکومت کو فوری اقدامات کرکے اس صورتحال سے نمٹنے
کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
Comments
Post a Comment